
فوری انصاف, اسلام آباد عدالت, سیاسی انصاف, عمران خان کیس, جنرل صاحب فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جنرل صاحب کو فوری انصاف ملتا ہے اور عمران خان کو دوسال بعد بھی نہیں سلمان صفدر pic.twitter.com/I6ucI2gdlQ
— Sabir Shakir (@ARYSabirShakir) September 19, 2025
- YOU MAY ALSO LIKE TO WATCH THIS TRENDING STORY ON YOUTUBE. Waverly Hills Hospital's Horror Story: The Most Haunted Room 502
اسلام آباد ہائیکورٹ: انصاف کی دو مختلف کہانیاں
اسلام آباد ہائیکورٹ کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے، خاص طور پر جب بات طاقتور افراد اور سیاسی شخصیات کی ہو۔ حالیہ ایک ٹوئیٹ میں، معروف صحافی سابر شاکر نے اس بات پر تنقید کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک جنرل کو فوری انصاف ملتا ہے، جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو دو سال بعد بھی انصاف نہیں ملتا۔
فوری انصاف: جنرل صاحب کی کہانی
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جنرل صاحب کی فوری انصاف حاصل کرنے کی کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح بعض افراد کو قانونی نظام میں ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا انصاف کا یہ دوہرا معیار قانون کی حکمرانی کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے؟ جب طاقتور افراد کو فوری انصاف ملتا ہے، تو عام عوام کے لیے یہ ایک مایوس کن صورتحال بن جاتی ہے۔
عمران خان کی مشکلات
دوسری جانب، عمران خان کی صورتحال مختلف ہے۔ وہ ایک سابق وزیر اعظم ہیں اور ان کی قانونی جنگ دو سالوں سے جاری ہے۔ اس فرق کو دیکھتے ہوئے عوام میں یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ کیا سیاسی وابستگی یا حیثیت کے بناء پر انصاف کے حصول میں تاخیر کی جا رہی ہے؟
قانونی نظام میں اعتماد
یہ اشارے اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارے قانونی نظام میں لوگوں کا اعتماد کم ہو رہا ہے۔ جب عوام کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ انصاف میں تاخیر یا غیر مساوی سلوک ہو رہا ہے، تو یہ نظام کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔ سابر شاکر کی اس ٹوئیٹ نے اس موضوع پر ایک اہم بحث کا آغاز کیا ہے۔
طاقت کا توازن
پاکستان میں طاقت کا توازن ہمیشہ سے ایک متنازعہ موضوع رہا ہے۔ جب بھی کوئی طاقتور شخصیت قانونی طور پر بچ نکلتی ہے، تو یہ ایک سوالیہ نشان بنتا ہے کہ آیا قانون واقعی سب کے لیے برابر ہے یا نہیں۔ اس صورتحال میں، عوامی رائے کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے۔
میڈیا کا کردار
میڈیا کا کردار بھی اس معاملے میں اہم ہے۔ صحافیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کو درست معلومات فراہم کریں اور انصاف کی فراہمی کے عمل کی نگرانی کریں۔ سابر شاکر کی ٹوئیٹ نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ میڈیا کس طرح عوامی رائے کو متاثر کر سکتا ہے اور انصاف کے نظام میں موجود فرق کو سامنے لا سکتا ہے۔
عوامی ردعمل
اس ٹوئیٹ کے بعد، عوامی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، جس میں ان کی تشویش اور مایوسی کا اظہار شامل ہے۔ عوام کا یہ احساس کہ انصاف کے حصول میں فرق کیا جا رہا ہے، ایک بڑی عوامی تحریک کی بنیاد بن سکتا ہے۔
نتیجہ
اسلام آباد ہائیکورٹ میں انصاف کے دو مختلف معیارات پر سابر شاکر کی تنقید نے ایک اہم موضوع پر بحث کا آغاز کیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ انصاف کی فراہمی میں شفافیت اور برابری ضروری ہے۔ اگر ہم ایک مضبوط اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل چاہتے ہیں تو ہمیں ان مسائل کا سامنا کرنا ہوگا اور انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔
معاشرتی انصاف کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان مسائل پر کھل کر بات کریں اور اپنی آواز بلند کریں تاکہ ہر ایک کو انصاف مل سکے، چاہے وہ کسی بھی حیثیت یا طاقت کے حامل ہوں۔

اسلام آباد: جنرل کی فوری انصاف، عمران خان بے انصاف؟
/>
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جنرل صاحب کو فوری انصاف ملتا ہے اور عمران خان کو دوسال بعد بھی نہیں سلمان صفدر pic.twitter.com/I6ucI2gdlQ
— Sabir Shakir (@ARYSabirShakir) September 19, 2025