
عمران خان, عاصم منیر, سیاسی پیغام, جیل کے حالات, یزیدیت کے خلاف
عمران خان کا عاصم منیر کے نام پیغام:
میرے اوپر اور بشری بی بی کے اوپر جیل میں جو مینٹل ٹارچر ہو رہا ہے وہ عاصم منیر آپ اس لیے کروا رہے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے یا ٹوٹ جائیں گے،
ہم نے ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ” پڑھا ہوا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ ہم یزیدیت کے سامنے کبھی سر… pic.twitter.com/ZvSVelEZMk— PTI (@PTIofficial) September 17, 2025
- YOU MAY ALSO LIKE TO WATCH THIS TRENDING STORY ON YOUTUBE. Waverly Hills Hospital's Horror Story: The Most Haunted Room 502
عمران خان کا عاصم منیر کے نام پیغام: ایک تجزیہ
عمران خان، پاکستان کے سابق وزیر اعظم، نے حال ہی میں ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے عاصم منیر، پاکستان کے آرمی چیف، کو مخاطب کیا۔ یہ پیغام نہ صرف ان کی ذاتی مشکلات بلکہ ان کے اور بشری بی بی کے ساتھ جیل میں ہونے والے ذہنی عذاب کی عکاسی کرتا ہے۔ عمران خان اس پیغام میں واضح کرتے ہیں کہ ان پر اور ان کی بیوی پر ہونے والا ذہنی دباؤ دراصل عاصم منیر کی طرف سے ایک سازش کا حصہ ہے، جس کا مقصد انہیں جھکانے یا توڑنے کا ہے۔
ذاتی مشکلات اور ذہنی دباؤ
عمران خان نے اپنے پیغام میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ جیل میں ان پر جو ذہنی دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اس کا مقصد انہیں کمزور کرنا ہے۔ وہ یہ بتاتے ہیں کہ انہیں اور بشری بی بی کو اس طرح کی سختی کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے تاکہ ان کی روحانی قوت کو توڑا جا سکے۔ ان کا یہ کہنا کہ "ہم جھک جائیں گے یا ٹوٹ جائیں گے" اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
مذہبی عزم
عمران خان نے اپنے پیغام میں "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کا ذکر کیا، جو کہ ان کی مذہبی عقیدت اور عزم کی علامت ہے۔ یہ الفاظ نہ صرف ان کی اسلامی شناخت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ان کے عزم کو بھی بیان کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی یزیدیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ یہ ایک طاقتور پیغام ہے جو ان کے پیروکاروں کے لئے بھی ایک ترغیب کا کام کرتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔
یزیدیت کا مقابلہ
عمران خان نے یزیدیت کا ذکر کرتے ہوئے ایک تاریخی تناظر میں اپنی جدوجہد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یزیدیت کی اصطلاح عام طور پر ظلم و ستم اور استبداد کی علامت کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ عمران خان کی یہ بات کہ وہ یزیدیت کے سامنے کبھی سر نہیں جھکیں گے، اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنے اصولوں کے لئے لڑنے کو تیار ہیں، چاہے ان کے سامنے کتنی ہی مشکلات کیوں نہ ہوں۔
سیاسی پس منظر
اس پیغام کے پس منظر میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال ہے، جہاں عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ انہیں اور ان کی جماعت کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، بشمول سیاسی مخالفین کی جانب سے ہونے والا دباؤ۔ عمران خان کا یہ پیغام دراصل ان کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ بھی ہے، جس کے تحت وہ اپنے حامیوں کو متحرک رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حامیوں کا ردعمل
عمران خان کے حامیوں نے اس پیغام پر مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے ان کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے اور ان کے عزم کو سراہا ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ ناقدین نے ان کے اس پیغام کو سیاسی مہم کے طور پر دیکھا ہے، جس کا مقصد عوامی حمایت کو بڑھانا ہے۔
نتیجہ
عمران خان کا عاصم منیر کے نام یہ پیغام نہ صرف ان کی ذاتی جدوجہد کا عکاس ہے بلکہ یہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔ ان کا یہ عزم کہ وہ یزیدیت کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے، ان کی مضبوطی اور عزم کی علامت ہے۔ یہ پیغام ان کے حامیوں کے لئے ایک ترغیب بھی ہے کہ وہ اپنے اصولوں کے لئے لڑیں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔
یہاں تک کہ اگر عمران خان اور بشری بی بی جیل میں ہیں، لیکن ان کا عزم اور روحانی قوت انہیں مضبوطی سے کھڑا رکھتا ہے۔ ان کی یہ جدوجہد نہ صرف ان کے لئے بلکہ پاکستان کے عوام کے لئے بھی ایک مشعل راہ ہے۔
یہ پیغام کئی پہلوؤں میں اہمیت رکھتا ہے، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ عمران خان کی یہ جدوجہد آگے کیا رنگ لاتی ہے اور ان کی جماعت کی مستقبل کی حکمت عملی کیا ہوگی۔

عمران خان کا عاصم منیر کو چیلنج: یزیدیت کے سامنے سر نہ جھکنے کا عہد!
/>
عمران خان کا عاصم منیر کے نام پیغام:
میرے اوپر اور بشری بی بی کے اوپر جیل میں جو مینٹل ٹارچر ہو رہا ہے وہ عاصم منیر آپ اس لیے کروا رہے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے یا ٹوٹ جائیں گے،
ہم نے ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ” پڑھا ہوا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ ہم یزیدیت کے سامنے کبھی سر… pic.twitter.com/ZvSVelEZMk— PTI (@PTIofficial) September 17, 2025